یوپی: نہیں بڑھے گی بجلی کی قیمت
29-7-2021
نہیں بڑھے گی بجلی کی قیمت، ریگولیٹری کمیشن کا حکم
یوپی اسمبلی الیکشن قریب ہونے کی وجہ سے صارفین کو راحت
لکھنؤ۔ (راشد خان ندوی)
اترپردیش بجلی ریگولیٹری کمیشن نے انتخابی برس میں بجلی شرحوں میں کسی بھی طرح کا اضافہ نہ کرکے سبھی زمرہ کے صارفین کو بڑی راحت دی ہے۔ غالب گمان ہے کہ 2022ء میں یوپی اسمبلی الیکشن کی وجہ سے یہ راحت ملی ہے۔ کمیشن نے ریاست میں لاگو بجلی شرحوں (موجودہ ٹیرف) کو بنائے رکھنے کا فیصلہ جمعرات کو کیا۔ اس کے ساتھ ہی کمیشن نے بجلی کمپنیوں کے سلیب میں تبدیلی کرنے اور ریگولیٹری اسیٹ سرچارج بڑھانے کی تجویز کو بھی خارج کردیا ہے۔ کمیشن نے بغیر اضافہ والے نئے ٹیرف آرڈر کو جاری کردیا ہے۔
سال 2022ء میں ہونے والے اسمبلی الیکشن اور کورونا وبا سے پیدا ہوئی صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ مسلسل دوسرا برس ہے جب بجلی شرحوں میں کسی بھی طرح کا اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ بجلی کمپنیوں کی جانب سے داخل کئے گئے سلیب تبدیلی، ریگولیٹری سرجارج لگانے کی دلیل کمیشن نے نہیں تسلیم کی ہے۔ کمپنیوں نے سلیب تبدیلی اور ریگولیٹری سرجارج سے صارفین پر 49827 کروڑ روپئے نکلنے کا دعویٰ کرکے بجلی شرحوں میں 10 سے 12 فیصد شرحیں بڑھانے کی تجویز پیش کی تھی۔
مئی میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بجلی شرحوں نہ بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ سی ایم کے رخ کو دیکھتے ہوئے ریگولیٹری کمیشن نے بھی اضافہ نہ کرنے کے حق میں فیصلہ سنایا۔
اترپردیش پاور کارپوریشن کے ذریعہ بجلی کمپنیوں کی طرف سے 2021-22 کے لئے داخل سالانہ ریونیو ضرورت ٹیرف تجویز سمیت سلیب تبدیلی و 2019-20 کی ٹرو-اپ رٹ پر جمعرات کو بجلی ریگولیٹری کمیشن چیئرمین آر پی سنگھ و رکن کے کے شرما اور وی کے شریواستو کی بنچ نے اپنا فیصلہ سنایا۔
کمیشن نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اس برس بجلی شرحوں میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ موجودہ ٹیرف ہی آگے لاگو رہے گا۔ کمیشن نے بجلی کمپنیوں کے سلیب تبدیلی و ریگولیٹری اسیٹ کو پوری طرح مسترد کرتے ہوئے خارج کردیا۔ وہیں 2021-22 اور ٹرو-اپ 2019-20 کے لئے بجلی کمپنیوں کے ذریعہ نکالی گئی 49 ہزار کروڑ سے زیادہ کی بھاری بھر کم رقم کو ختم کردیا گیا ہے۔
بجلی کمپنیوں نے 10 سے 12 فیصد ریگولیٹری سرچارج لگانے کو کمیشن میں ریگولیٹری اسیٹ کی شکل میں 49827 کروڑ روپئے کی تجویز دی تھی۔ صارفین پریشد کی مخالفت کے بعد ریگولیٹری کمیشن نے بجلی کمپنیوں کی تجویز کو خارج کردیا۔ کمیشن نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ کسانوں کے نجی ٹیوب ویل پر میٹر بھلے لگ جائیں لیکن ان سے وصولی 170 روپئے فی ہارس پاور فی ماہ کی شرح پر ہی ہوگی۔ کمشین نے کہا ہے کہ اسمارٹ میر پر آنے والے خرچ کا لوڈ صارفین پر نہیں ڈالا جائے گا۔
Comments
Post a Comment