Afsana kya hai? افسانہ کیا ہے؟

افسانہ کیاہے؟ 
محمد راشد خان ندوی
آزاد دائرۃ المعارف کے مطابق ”لغت کے اعتبار سے افسانہ جھوٹی کہانی کو کہتے ہیں لیکن ادبی اصطلاح میں یہ لوک کہانی کی ہی ایک قسم ہے۔ ناول زندگی کا کل اور افسانہ زندگی کا ایک جزو پیش کرتا ہے۔ جبکہ ناول اور افسانے میں طوالت کا فرق بھی ہے۔افسانہ زندگی کے کسی ایک واقعے یا پہلو کی وہ خلّاقانہ اور فنی پیشکش ہے جو عموماً کہانی کی شکل میں پیش کی جاتی ہے۔ ایسی تحریر جس میں اختصار اور ایجاز بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔“
افسانہ جدید دور کی پیداوار ہے۔ آج کے دور کے انسان کو تیزی سے بدلتے ہوئے زمانے کا ساتھ دینے اور زندگی کے نت نئے مسائل سلجھانے کے لئے شب و روز مصروف رہنا پڑتا ہے۔ اس مشینی دور کی تھکادینے والی تیز اور مصروف زندگی میں اس کے پاس اتنا وقت ہی نہیں کہ وہ بے فکر ہو کر فراغت سے بیٹھے اور بھاری بھرکم داستانوں اور ضخیم قسم کے ناولوں کا مطالعہ کرکے جذباتی تسکین یا ذہنی تفریح کا سامان کرسکے۔ چنانچہ وقت کی کم دامنی کا یہ احساس ہی مختصر افسانے کی ایجاد کا باعث بنا۔ افسانے کی تعریف بیان کرتے ہوئے ایک نقاد نے کہا ہے کہ افسانہ ایک ایسی نثری داستان کو کہتے ہیں جس کے پڑھنے میں کم از کم آدھا اور زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے لگیں۔ اس سلسلے میں ایک اور نقاد کا کہنا ہے کہ: افسانہ ایک ایسی فکری داستان کو کہتے ہیں جس میں ایک خاص کردار، ایک خاص واقعہ، ایک تجربے یا ایک تاثر کی وضاحت کی گئی ہو۔ نیز اس کے پلاٹ کی تفصیل اس قدر منظم طریقے سے بیان کی گئی ہو کہ اس سے تاثر کی وحدت نمایاں ہو۔ افسانے کی بدلتی ہوئی قدروں کے پیشِ نظر یہ تعریف اتنی جامع نہ ہوتے ہوئے بھی کافی حد تک صحیح ہے۔ اردو کا موجودہ افسانہ دراصل داستان اور ناول کی ترقی یافتہ صورت ہے، جس کے لئے انگریزی میں Short Story کا لفظ مستعمل ہے۔ اس صنف ِ نثر کی موجودہ ادبی اور فنی روایت پر انگریزی افسانے کی گہری چھاپ نمایاں ہے۔ اپنی مخصوص روایت کے اعتبار سے افسانہ، داستان اور ناول سے مختلف صنف ہے۔ افسانے کے درج ذیل اجزائے ترکیبی ہیں:
پلاٹ: پلاٹ کسی بھی ادبی صنف میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔اس میں واقعات کی فنی ترتیب کو ملحوظِ خاطر رکھا جاتا ہے۔افسانے میں پائے جانے والے چھوٹے چھوٹے واقعات میں تنظیم ہو تب ہی کوئی پلاٹ خوبصورت بنتا ہے۔اگر پلاٹ اچھا نہ ہو گا تو واقعات کا ربط و تسلسل بھی ٹوٹ جائے گا۔اچھا پلاٹ وہ ہوتا ہے جس میں واقعات کی کڑیاں آپس میں مربوط و منظم ہوتی ہیں۔
کردار: کردار کسی بھی افسانے میں خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔کرداروں کی بدولت ہی کسی بھی کہانی میں جان پیدا ہوتی ہے۔ کردار کہانی کو آگے بڑھانے میں مددگار و معاون ثابت ہوتے ہیں۔بعض اوقات ایک کردار کے گرد ہی افسانے کی پوری کہانی گھومتی ہے۔کردار دو طرح کے ہوتے ہیں ایک ترقی یافتہ جس میں بچپن سے بڑھاپے تک کوئی بھی تبدیلی رونما نہیں ہوتی دوسرا ارتقاء پذیر کردار۔ یہ وہ کردار ہوتے ہیں جن میں وقتاً فوقتاً تبدیلیاں رونما ہوتی رہتیں ہیں۔
مکالمہ: افسانے میں مکالمے فطری اور کرداروں کے عین مطابق ہونے چاہئیں۔
عنوان: افسانے کا عنوان معنی سے بھرپور ہونا چاہیے جو پوری کہانی کا ترجمان ہو۔ ایسا عنوان ہو کہ قاری کو فوراً متوجہ کرے۔
اختتام: افسانے کا اختتام کہانی کی نوعیت کے مطابق ہوتا ہے۔ کبھی مکمل کہانی کی طرح اس کا اختتام ہوتا ہے اور کبھی کہانی کو ادھورا چھوڑ دیا جاتا ہے، قاری اس کے انجام تک خود رسائی حاصل کرتا ہے۔
افسانہ نگار کی خصوصیات: افسانہ نگار میں تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔وسیع مطالعہ،نفسیات پر گرفت اور قوت مشاہدہ۔ یہ تینوں خصوصیات کسی بھی افسانہ کو شاہکار بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
Urdu Daily Sahara, Lucknow
16-09-2019

Comments

Popular posts from this blog

hayatullah ansari حیات اللہ انصاری