Posts

Showing posts from November, 2021

فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہندوستان کی شناخت Hindustan Mein Firqawarana hum aahangi

فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہندوستان کی شناخت   ٭احرارالہدیٰ شمس  ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے۔ ہمارے ملک کا آئین اپنے شہریوں کو اپنی پسند کے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ ہندوستان میں ہر مذہب کے ساتھ یکساں سلوک اور احترام کیا جاتا ہے اور یہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں بہت آگے ہے۔آزادی کے بعد مذہبی تنگ نظری، علاقائی عصبیت اور فرقہ وارانہ جذبات نے ملک کو اپنی طرف کھینچ لیا۔ بظاہر فرقہ وارانہ کشیدگی اور فسادات جو کبھی کبھار رونما ہوتے ہیں،دو اہم مذہبی برادریوں کے درمیان عدم اعتماد کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ملک میں جب جب انتخابات کی تاریخ قریب آتی ہے تب تب فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تار تار کرنے کا تانابانا بنا جاتا ہے۔ خاص طور سے یوپی اوربہار میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو چکنا چور کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جب جب فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں تو ہندو مسلمانوں میں خلیج پیدا ہوجاتی ہے۔ حالیہ برسوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو چکناچور کی جو کوشش کی گئی اور ایک دوسرے کے درمیان جو خلیج پیدا کی گئی، اس کو پاٹنے کے لیے ہمیں مظفرنگر کا وہ گاؤ...

آزاد ہندوستان میں مسلمانوں کی تعلیمی پیش رفت Azad hindustan me musalmanon ki taalimi pesh raft

آزاد ہندوستان میں مسلمانوں کی تعلیمی پیش رفت  ٭محمد راشد خان ندوی  برطانوی تسلط سے ہمارے ملک ہندوستان کی آزادی کے بعدیہاں آباد مختلف قوموں نے اپنی اپنی سطح پر ملک کی ترقی کے لیے کام کرنا شروع کردیااور مجموعی طور پر ہر طبقہ نے اپنی ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی ادا کرنے کی کوشش کی جس کا کسی نہ کسی سطح پر ملک کی ترقی و خوشحالی میں اہم رول رہا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمارا ہندوستان ایک کثیر لسانی، کثیر تہذیبی اور کثیر مذاہب والا ملک ہے اور سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہاں سب لوگ مل جل کر، ہم آہنگی و محبت اور بھائی چارہ کے ساتھ رہتے ہیں۔ آئین نے بھی اس کی بھرپور آزادی دی ہے اور عملی طور پر سماج بھی امن و اتحاد، بھائی چارہ و یگانگت کا مزاج رکھتا ہے جس کی شہرت پوری دنیا میں ہے۔ اس ملک میں تعمیری کردار ادا کرنے میں جہاں ہندو قوم آگے آئی تو وہیں سکھ، جین، مسلمان اور عیسائیوں نے بھی اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری ایمانداری کے ساتھ ادا کیں اور آج بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مصروف ہیں۔ جب ملک انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوا تو اس وقت یہاں کی تعلیمی شرح صرف 12فیصد تھی، اور اب جب کہ ملک کو آزاد ہوئے75...

الیکشن، جناح اور عوامی مسائل

مطبوعہ روزنامہ راشٹریہ سہارا  08-11-2021 الیکشن، جناح اور عوامی مسائل  آئندہ برس 2022 میں متعدد ریاستوں میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ جیسا کہ ہر الیکشن سے قبل پارٹیاں تبدیل کرنے، نئے نئے ایشوز تلاش کرنے، ایک دوسرے کی کمیاں و خامیاں اجاگر کرنے اور ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی یہاں کی قدیم روایت ہے وہ سلسلہ اب شروع ہوچکا ہے۔ اترپردیش میں اس وقت حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی جناح کا ایشو گرم کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو اپوزیشن کے لیڈران مہنگائی، بیروزگاری، جرائم میں اضافہ، خواتین کے عدم تحفظ، وعدوں کے مطابق ترقیاتی کام نہ ہونے کے ایشوز کو اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دراصل سماجوادی پارٹی کے قومی صدر سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے گزشتہ 31 اکتوبر کو ہردوئی میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”سردار ولبھ بھائی پٹیل، مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو اور محمد علی جناح نے ایک ہی ادارہ سے پڑھائی کی اور بیرسٹر بنے اور انھوں نے ملک کو آزادی دلائی، انھیں آزادی کے لئے کسی بھی طریقے کی جد و جہد کرنی پڑی ہوگی لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹے۔“ اکھلیش یادو کے بیان کا یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو...